ساتویں قسط: سکون کے لمحے یا نیا طوفان؟
عدالت کی فتح کے بعد، زندگی میں سکون آنا شروع ہوا۔ حارث اور میں نے سوچا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے خوابوں کو پورا کریں اور زندگی کے معمولات میں لوٹ آئیں۔ لیکن شاید قسمت نے ہمارے لیے کچھ اور ہی طے کر رکھا تھا۔
ایک غیر متوقع خط
ایک شام، جب ہم دونوں باغ میں چائے پی رہے تھے، ڈاکیہ ایک خط لے کر آیا۔
“یہ کس کا ہو سکتا ہے؟” حارث نے حیرانی سے کہا۔ خط کا لفافہ سفید تھا، اور اس پر کوئی نام نہیں لکھا تھا۔
جب ہم نے خط کھولا، تو اس میں صرف یہ لکھا تھا:
“یہ کہانی ختم نہیں ہوئی۔ جو تم نے سوچا، وہ محض ایک آغاز ہے۔ تمہیں ابھی مزید قربانیوں کے لیے تیار رہنا ہوگا۔”
خوف کی واپسی
یہ الفاظ کسی دھمکی سے کم نہ تھے۔ ہم دونوں دوبارہ اسی خوف اور الجھن میں مبتلا ہو گئے جو ہمیں پہلے پریشان کر چکا تھا۔
“یہ کون ہو سکتا ہے؟ کیا یہ انہی لوگوں کا کام ہے جنہیں سزا دی گئی؟” میں نے پریشان ہو کر پوچھا۔
“شاید، لیکن ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ محض نفسیاتی حربہ بھی ہو سکتا ہے،” حارث نے پر سکون لہجے میں کہا۔
ایک پراسرار سایہ
اس رات، جب ہم سو رہے تھے، مجھے لگا جیسے کوئی ہمارے گھر کے آس پاس ہے۔ میں نے کھڑکی سے باہر دیکھا تو ایک سایہ جھاڑیوں میں چھپتا ہوا محسوس ہوا۔
“حارث! جاگو! باہر کوئی ہے،” میں نے دھیمی آواز میں کہا۔
حارث فوراً بیدار ہوا اور دروازے کی طرف بڑھا۔ لیکن جب وہ باہر نکلا، تو وہاں کوئی نہ تھا۔
“شاید یہ ہمارا وہم ہو، لیکن احتیاط ضروری ہے،” حارث نے کہا اور سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
ماضی کے راز
اگلے دن، حارث نے تحقیقات کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔ اس نے ان لوگوں کی پرانی فائلیں نکالیں جنہیں عدالت نے سزا دی تھی۔ ایک حیرت انگیز بات سامنے آئی۔ ان میں سے کچھ لوگوں کے پیچھے ایک اور بڑا گروہ تھا، جس کا ابھی پردہ فاش ہونا باقی تھا۔
“زینب، ہمیں اپنی کامیابی پر خوش ہونے کا وقت نہیں ملا۔ یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی،” حارث نے کہا۔
ایک دوست کی مدد
حارث نے اپنے ایک پرانے دوست، فرحان، سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ فرحان ایک بہترین سائبر کرائم انویسٹیگیٹر تھا۔
“مجھے خوشی ہے کہ تم نے مجھ سے رابطہ کیا، حارث،” فرحان نے کہا۔ “یہ لوگ بہت چالاک ہیں، لیکن اگر ہمیں ان کے ڈیجیٹل ثبوت مل جائیں تو ان کی اصلیت کو بے نقاب کرنا آسان ہو گا۔”
ایک اور سازش کا انکشاف
فرحان نے ایک ہفتے کے اندر کچھ حیرت انگیز ثبوت اکٹھے کیے۔ ان ثبوتوں نے ثابت کیا کہ یہ گروہ ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ تھا جو طاقت اور دولت کے ذریعے لوگوں کی زندگیاں کنٹرول کرتا تھا۔
“یہ لوگ چھوٹے موٹے مجرم نہیں ہیں،” فرحان نے کہا۔ “یہ ایک منظم نیٹ ورک ہے جو دنیا بھر میں اپنی جڑیں رکھتا ہے۔”
زندگی کے لئے ایک خطرہ
ہم نے ان معلومات کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شیئر کیا، لیکن اس کا نتیجہ ہمارے لیے خطرناک ثابت ہوا۔ ہمیں ایک رات ایک فون کال موصول ہوئی:
“اگر تم باز نہ آئے تو یہ تمہاری آخری رات ہوگی۔”
یہ دھمکی سن کر میری روح کانپ اٹھی، لیکن حارث کا عزم مزید مضبوط ہو گیا۔
“ہم نے اگر ابھی پیچھے ہٹ گئے، تو یہ لوگ ہمیشہ کے لیے جیت جائیں گے،” حارث نے کہا۔
ایک نیا منصوبہ
حارث اور فرحان نے مل کر ایک نیا منصوبہ بنایا۔ یہ منصوبہ نہ صرف ان مجرموں کو بے نقاب کرنا تھا بلکہ ان کے نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا بھی تھا۔ لیکن اس کے لیے ہمیں اپنی جان خطرے میں ڈالنی تھی۔
“ہمیں بہت احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگا،” فرحان نے خبردار کیا۔ “یہ لوگ بہت خطرناک ہیں۔”
اختتام کی طرف سفر
یہ جدوجہد صرف ہماری زندگی کی بقا کے لیے نہیں تھی بلکہ اس نظام کو ختم کرنے کے لیے بھی تھی جو لوگوں کی زندگیوں کو کنٹرول کرتا تھا۔ ہم جانتے تھے کہ یہ ایک لمبی اور مشکل جنگ ہوگی، لیکن ہم نے فیصلہ کر لیا تھا کہ ہم آخری دم تک لڑیں گے۔
“اللہ ہمارے ساتھ ہے،” حارث نے کہا۔ “اور جب حق کا ساتھ ہو، تو کوئی بھی طوفان ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔”
جاری ہے…
Episode 7: Moments of Peace or a New Storm?
After our victory in court, life began to regain some semblance of peace. Haris and I thought it was finally time to pursue our dreams and return to normalcy. But fate seemed to have a different plan for us.
An Unexpected Letter
One evening, as we were enjoying tea in the garden, a postman delivered a letter.
“Who could this be from?” Haris wondered aloud. The envelope was plain white, with no sender’s name.
When we opened it, the letter contained only these words:
“This story isn’t over. What you think was the end is just the beginning. Prepare yourself for greater sacrifices.”
The Return of Fear
The words felt like a direct threat. We were thrust back into the same anxiety and uncertainty that had consumed us before.
“Who could it be? Could it be those same people who were punished?” I asked, my voice trembling.
“Perhaps. But it might also be a psychological tactic to scare us,” Haris said calmly.
A Mysterious Shadow
That night, as we slept, I felt like someone was lurking around our house. Looking out the window, I caught a glimpse of a shadow moving through the bushes.
“Haris! Wake up! Someone’s outside,” I whispered urgently.
Haris immediately got up and stepped outside to check. But by the time he looked, there was no one there.
“It could just be paranoia, but we need to stay vigilant,” Haris said as he decided to increase security.
Secrets of the Past
The next day, Haris resumed investigating. He pulled out old case files related to the people who had been punished. What he discovered was startling—those individuals were part of a much larger group, whose full extent had yet to be revealed.
“Zainab, we celebrated too soon. This battle isn’t over,” Haris said grimly.
Help from an Old Friend
Haris decided to seek help from an old friend, Farhan, a skilled cybercrime investigator.
“I’m glad you reached out to me, Haris,” Farhan said. “These people are cunning, but if we can find digital evidence, we can expose them.”
A New Conspiracy Unveiled
Within a week, Farhan uncovered shocking evidence. It turned out this group was part of an international network controlling lives through power and wealth.
“These aren’t small-time criminals,” Farhan explained. “This is a highly organized network with roots across the globe.”
A Threat to Life
We shared this information with law enforcement, but it only escalated the danger. One night, we received a chilling phone call:
“If you don’t stop, this will be your last night.”
The threat sent shivers down my spine, but Haris’s determination only grew stronger.
“If we back down now, these people will always win,” Haris said resolutely.
A New Plan
Haris and Farhan devised a new plan. It wasn’t just about exposing these criminals but dismantling their entire network. However, this required us to put our lives on the line.
“We need to tread carefully,” Farhan warned. “These people are extremely dangerous.”
A Journey Towards Justice
This fight was no longer just about our survival. It was about uprooting a system that thrived on controlling innocent lives. We knew it would be a long and arduous journey, but we were determined to see it through.
“God is with us,” Haris said. “And when you’re on the side of truth, no storm can defeat you.”
To Be Continued…