ssthem.xyz

میں اور میرے شوہر نے بہت دنوں سے دبئی جانے کا ارادہ کیا ہوا تھا۔ اللہ کے فضل سے ہماری شادی کو دو سال ہوئے تھے، اور ہم نے پہلی بار دبئی کی خوبصورتی دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ ہم دونوں دبئی پہنچے اور وہاں کے مشہور مقامات جیسے برج خلیفہ، دبئی مال، اور جمیرہ بیچ کو دیکھا۔ ہر چیز بہترین چل رہی تھی، لیکن میری قسمت کو شاید کچھ اور منظور تھا۔

ایک دن کسی چھوٹی سی بات پر میرے شوہر کا مجھ پر بہت غصہ آیا۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ غصے میں مجھے طلاق دے دے گا، لیکن ایسا ہی ہوا۔ اس نے طلاق دی اور مجھے دبئی میں اکیلا چھوڑ کر چلا گیا۔ یہ میرے لیے زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا تھا۔ میں اکیلی، غیر ملک میں، نہ کسی کا سہارا اور نہ کوئی جاننے والا۔ میں ایک کونے میں بیٹھ کر رو رہی تھی کہ اچانک ایک عربی شخص میرے پاس آیا۔

وہ شخص نہایت نرم لہجے میں بولا:
“میری ماں بیمار ہے، اور مجھے کسی کی ضرورت ہے جو اس کی خدمت کر سکے۔ تم میرے گھر آ جاؤ، اور یہاں رہنے کے بدلے میری ماں کی خدمت کرو۔”
میں نے کچھ دیر سوچا، لیکن میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ میں نے ہامی بھر لی۔

عربی شخص مجھے اپنے گھر لے گیا۔ گھر بہت بڑا اور خوبصورت تھا، لیکن ماحول عجیب سا لگا۔ اس کی ماں کے کمرے میں لے جایا گیا۔ وہ خاتون بستر پر لیٹی ہوئی تھیں اور ان کے چہرے پر ایک کپڑا ڈالا ہوا تھا۔ اس شخص نے کہا:
“میری ماں سخت پردے کی پابند ہیں، اور ان کا چہرہ کسی کو دکھانے کی اجازت نہیں۔”

میں نے دل میں سوچا کہ یہ ان کی ثقافت کا حصہ ہے، اس لیے زیادہ سوال نہیں کیے۔ میں نے ان کی ماں کی خدمت شروع کر دی۔ میں انہیں کھانا دیتی، ان کے کپڑے بدلتی، اور ان کے کمرے کی صفائی کرتی۔ رات کو میں ان کے پاس ہی سوتی تھی۔

ہر صبح گھر کی ملازمہ آتی اور مجھ سے کہتی:
“غسل کر لو، یہ ہمارے گھر کا اصول ہے۔”
یہ بات مجھے بہت عجیب لگی، لیکن میں نے سوچا کہ شاید یہ ان کے خاندان کی کوئی روایت ہو۔

وقت کے ساتھ ساتھ مجھے عجیب و غریب چیزوں کا احساس ہونے لگا۔ وہ عورت نہ کبھی بولتی تھی، نہ حرکت کرتی تھی۔ کبھی کبھی مجھے یوں محسوس ہوتا جیسے وہ زندہ نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔ میرے دل میں خوف پیدا ہونے لگا۔

ایک رات میری بےچینی حد سے بڑھ گئی۔ میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس عورت کے چہرے سے کپڑا ہٹا کر دیکھوں گی۔ جیسے ہی میں نے کپڑا ہٹایا، میرے ہوش اڑ گئے۔ وہ عورت ایک ممی تھی، ایک مردہ جسم جسے خاص طریقے سے محفوظ کیا گیا تھا!

میں خوفزدہ ہو کر کمرے سے باہر بھاگی اور عربی شخص کا سامنا کیا۔ میں نے اس سے پوچھا:
“یہ کیا ہے؟ تم نے مجھے دھوکہ دیا!”
اس نے ہنستے ہوئے کہا:
“یہ میری ماں کی باقیات ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ کوئی ان کی خدمت کرے، کیونکہ یہ ہمارے قبیلے کی روایت ہے۔”

میں نے فوراً پولیس کو اطلاع دی اور ان کے گھر سے نکل گئی۔ پولیس نے تحقیقات شروع کیں، اور مجھے اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا۔ یہ واقعہ میرے لیے ایک سبق تھا کہ زندگی میں ہر اجنبی پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔

زندگی میں آزمائشیں آتی ہیں، لیکن ہمیں اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ اس خوفناک تجربے نے مجھے سکھایا کہ صبر اور دعا ہر مشکل کا حل ہیں۔

کیا آپ نے کبھی ایسا کوئی عجیب تجربہ سنا ہے؟ اپنی رائے کا اظہار کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top