“بیوی کی قبر پر شک اور محبت کی سچائی کا انکشاف: گناہ اور توبہ کی کہانی”
میں اپنی بیوی کی قبر پر روزانہ فاتحہ پڑھنے جاتا تو دیکھتا کہ پانچ مرد وہاں موجود ہوتے۔ وہ لوگ ہمیشہ مجھے دیکھتے ہی خاموشی سے چلے جاتے۔ ان کا یہ رویہ مجھے عجیب لگتا، اور دل میں کئی سوالات جنم لینے لگے۔ کون ہیں یہ لوگ؟ یہاں کیوں آتے ہیں؟ یہ سوالات میرے ذہن میں چکر کاٹتے رہتے لیکن میں ان سے پوچھنے کی ہمت نہ کر پایا۔
ایک دن میں نے اپنی اماں سے ذکر کیا تو اماں نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد کہا:
“بیٹا، سچ تو یہ ہے کہ وہ سب تیری بیوی کے یار ہیں۔”
یہ الفاظ میرے دل پر بجلی بن کر گرے۔ میرے کانوں میں گونجنے لگے، اور مجھے اپنی بیوی سے شدید نفرت محسوس ہونے لگی۔ اس کی محبت، اس کے وعدے اور اس کی وفاداری سب کچھ ایک دھوکہ لگنے لگا۔ میں سوچنے لگا کہ میں نے کس پر یقین کیا اور اس نے مجھے دھوکہ دیا۔
رات کو میں بےچین تھا۔ سونا چاہتا تھا، مگر نیند کوسوں دور تھی۔ اسی عالم میں میری بیوی خواب میں آئی۔ اس کا چہرہ غمگین تھا اور وہ رو رہی تھی۔ اس نے کہا:
“میری قبر کھول کر دیکھو، تمہیں حقیقت معلوم ہو جائے گی۔”
اس خواب نے مجھے مزید بےچین کر دیا۔ میں سوچتا رہا کہ اگر یہ محض میرا وہم ہے یا واقعی کوئی سچائی ہے جو مجھے معلوم کرنی چاہیے۔
آدھی رات کو میں نے ہمت کی اور قبرستان جانے کا فیصلہ کیا۔ دل خوف سے دھڑک رہا تھا، لیکن ایک انجانی طاقت مجھے قبر کھولنے کی طرف مجبور کر رہی تھی۔ میں نے قبر کھودنا شروع کی۔ ہر بار جب میں مٹی ہٹاتا، میرا دل مزید بےچین ہو جاتا۔ آخرکار جب قبر کھلی اور میں نے اندر جھانکا تو میرے ہوش اڑ گئے۔
قبر کے اندر میری بیوی کا جسم بالکل صحیح حالت میں موجود تھا، جیسے ابھی دفنایا گیا ہو۔ اس کے چہرے پر سکون تھا، اور اس کے پاس ایک چمکدار کتاب رکھی تھی۔ میں نے وہ کتاب اٹھائی اور دیکھا کہ وہ ایک ذاتی ڈائری تھی، جس میں میری بیوی کے ہاتھ سے کچھ لکھا ہوا تھا۔
ڈائری کے ہر صفحے پر اس نے اپنی زندگی کے حالات اور احساسات تحریر کیے تھے۔ اس نے لکھا تھا:
“میں نے ہمیشہ اپنی زندگی میں سچائی کا ساتھ دیا، کبھی کوئی گناہ نہیں کیا۔ یہ پانچ لوگ وہ ہیں جنہوں نے میرے کردار پر جھوٹے الزامات لگائے اور میری عزت خراب کرنے کی کوشش کی۔ میں نے ان کے جھوٹے ارادوں کو ہمیشہ رد کیا، لیکن میری موت کے بعد بھی وہ میرے دشمن بنے ہوئے ہیں۔”
یہ پڑھ کر میرا دل دھک سے رہ گیا۔ ہر لفظ ایک زخم کی طرح میرے دل میں گہرا اتر رہا تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ میں نے اپنی بیوی پر بلاوجہ شک کیا اور اسے بدنام سمجھا۔
ڈائری کے آخری صفحے پر لکھا تھا:
“میرے مرنے کے بعد یہ پانچ لوگ میری قبر پر آتے ہیں تاکہ اپنی غلطیوں کی معافی مانگ سکیں، لیکن ان کی معافی قبول نہیں ہو رہی۔ وہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کر جی رہے ہیں۔”
یہ پڑھ کر میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ مجھے اپنی بیوی کے ساتھ کیے گئے رویے پر شدید شرمندگی محسوس ہوئی۔ میں نے قبر کے پاس ہی اللہ سے توبہ کی اور دعا کی:
“یا اللہ، مجھے معاف کر دے۔ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی ہے۔”
اگلے دن میں نے ان پانچوں مردوں کو تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ کچھ وقت لگا، لیکن آخرکار وہ مل گئے۔ جب میں نے ان سے سوال کیا تو وہ سب رو پڑے۔ ان میں سے ایک نے کہا:
“ہم نے تمہاری بیوی پر جھوٹے الزام لگائے اور اس کے کردار کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ بہت عظیم عورت تھی، اس نے کبھی ہمارے غلط ارادوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اب ہم اس کی قبر پر جا کر معافی مانگتے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہماری معافی قبول نہیں ہو رہی۔”
یہ سن کر میں نے ان سے کہا:
“اپنے گناہوں کی توبہ کرو اور اللہ سے معافی مانگو۔ میری بیوی ایک پاکیزہ اور نیک عورت تھی۔ اللہ نے اس کی عزت کی حفاظت کی، اور اس نے ہمیشہ سچائی کا ساتھ دیا۔”
اس دن کے بعد میں نے اپنی زندگی کا رخ بدل دیا۔ اب میں روزانہ اپنی بیوی کی قبر پر جا کر فاتحہ پڑھتا ہوں اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ میرے گناہوں کو معاف کرے۔ مجھے احساس ہو چکا تھا کہ شک اور بدگمانی سب سے بڑا گناہ ہیں، اور اللہ کی نظر میں سب سے اہم چیز محبت اور سچائی ہے۔
یہ واقعہ مجھے زندگی بھر یاد رہے گا، کیونکہ اس نے مجھے سکھایا کہ کسی کے کردار پر شک کرنا اور بغیر تحقیق کے بدگمانی پالنا انسان کو بہت بڑے گناہ کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ سچائی کی تلاش میں رہنا چاہیے اور دوسروں کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہیے۔