لونڈی سے بغیر نکاح مباشرت کیوں جائز تھی؟ Why Was Sexual Relation with a Slave Woman Permissible Without Marriage?
📖 اسلام میں لونڈی کا تصور
اسلام سے پہلے غلامی کا نظام دنیا میں عام تھا، خاص طور پر عرب معاشرے میں۔ اسلام نے اسے فوراً ختم نہیں کیا بلکہ آہستہ آہستہ اصلاح کی راہ اختیار کی۔ لونڈی یعنی “ملکت یمین” کا تصور انہی جنگی قیدیوں پر مشتمل تھا جو غلام بنائے جاتے تھے۔
Slavery was a widespread practice before Islam, especially in Arab society. Islam did not abolish it instantly but introduced reforms to phase it out gradually. The concept of “maidservant” or “those your right hand possesses” referred to female captives taken in war.
📜 قرآن کا واضح حکم
قرآن مجید میں ارشاد ہے:
“اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں یا ان (عورتوں) سے جو ان کی ملکیت میں ہوں۔”
(سورۃ المؤمنون، آیت 5-6)
The Holy Qur’an clearly says:
“And those who guard their private parts, except from their wives or those their right hands possess.”
(Surah Al-Mu’minoon, Verses 5–6)
🤔 بغیر نکاح مباشرت کیوں جائز تھی؟
کیونکہ لونڈی ایک شخص کی ملکیت میں ہوتی تھی، لہٰذا شریعت نے اس سے تعلق قائم کرنے کے لیے نکاح کو لازم نہیں قرار دیا۔ یہ اجازت ایک مخصوص دور اور قانونی صورتحال کے تحت تھی۔
Since the maidservant was the legal property of her master, Islamic law did not require marriage for sexual relations. However, this was context-specific and tied to historical legal frameworks.
📘 احادیث اور صحابہ کا عمل
صحیح احادیث میں ایسے واقعات موجود ہیں جن میں صحابہؓ نے لونڈیوں سے تعلق قائم کیا، نبی ﷺ نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ باقاعدہ احکام بتائے۔
Authentic Hadiths mention that some companions of the Prophet (PBUH) had relations with maidservants. The Prophet (PBUH) did not object but clarified rules regarding it.
⚖️ شریعت کی حدود
اسلام نے اس تعلق کو بے لگام نہیں چھوڑا، بلکہ واضح حدود مقرر کیں:
- زبردستی منع ہے
- اگر بچہ پیدا ہو جائے تو لونڈی “امِ ولد” کہلاتی اور بیچنا حرام ہوتا
- انصاف، کفالت اور حسن سلوک لازم تھا
Islam placed strict ethical guidelines on this:
- Forced intimacy was forbidden
- If a child was born, the maid became “Umm al-Walad” (mother of the child) and could no longer be sold
- Justice, care, and kind treatment were mandatory
🚫 آج کے دور میں لونڈی کا تصور ختم ہو چکا
آج غلامی عالمی سطح پر غیر قانونی ہے۔ اقوامِ متحدہ، اسلامی ممالک اور شریعت کی روح کے مطابق، اب کوئی بھی عورت کسی کی “ملکیت” نہیں ہو سکتی۔
In today’s world, slavery is illegal worldwide. According to the United Nations, Islamic states, and the spirit of Islamic teachings, no woman can be owned by anyone today.
❌ جدید دور میں جنسی غلامی اسلام کے خلاف ہے
کچھ لوگ اس آیت کا غلط استعمال کرتے ہیں اور موجودہ خواتین کو لونڈی بنانے کا جواز پیش کرتے ہیں۔ یہ اسلام کی روح، اصول، اور شریعت کے سراسر خلاف ہے۔
Some individuals misuse this verse to justify making modern women sexual slaves. This is completely against the spirit, principles, and legal framework of Islam.
🌍 اسلام نے غلامی کا خاتمہ کیسے کیا؟
اسلام نے غلامی کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے:
- غلام آزاد کرنے کو نیکی قرار دیا
- زکٰوة اور کفارے میں غلام آزاد کرنے کی ترغیب دی
- مکاتبت (غلاموں کی آزادی کے معاہدے) کو فروغ دیا
Islam gradually worked toward eliminating slavery by:
- Declaring the freeing of slaves a great virtue
- Encouraging emancipation through zakat and expiation
- Promoting “mukatabat” — agreements for slaves to buy their freedom
👶 لونڈی سے پیدا ہونے والا بچہ
اگر لونڈی سے بچہ پیدا ہو جائے تو وہ بچہ آزاد ہوتا ہے اور لونڈی “امِ ولد” بن جاتی ہے۔ اسے اب نہ بیچا جا سکتا ہے اور مالک کے انتقال پر وہ خودبخود آزاد ہو جاتی ہے۔
If a maidservant gives birth to her master’s child, the child is free, and she becomes “Umm al-Walad.” She cannot be sold and becomes free upon the master’s death.
📚 فقہی مکاتب فکر کا اجماع
چاروں مکاتبِ فکر (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) اس بات پر متفق ہیں کہ “ملکت یمین” سے بغیر نکاح مباشرت جائز تھی، مگر صرف مخصوص دور اور نظام میں۔
All four Islamic schools of thought (Hanafi, Shafi’i, Maliki, Hanbali) agree that sexual relations with a maidservant without marriage were allowed under a specific system and era.
آج کے دور میں نہ کوئی لونڈی ہو سکتی ہے، نہ اس سے کوئی رشتہ قائم کرنا جائز ہے۔ اسلام نے غلامی کے نظام کو ختم کیا اور ہر عورت کو عزت، اختیار، اور تحفظ دیا۔
Today, there can be no maidservant in the classical sense, nor is any relationship with such a woman permissible. Islam abolished slavery and elevated the status of women with honor, rights, and protection.
🔗 متعلقہ مضامین / Related Articles
📌 نوٹ
یہ مضمون صرف علمی اور تاریخی وضاحت کے لیے ہے۔ اس کا مقصد کسی فرقے، جنس یا قوم کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ غلط فہمیوں کا خاتمہ اور اسلام کے اصل پیغام کو اجاگر کرنا ہے۔
This article is for educational and historical clarification only. Its purpose is not to demean any sect, gender, or community but to clear misconceptions and highlight Islam’s original message.