ssthem.xyz

رات کا سناٹا گہرا تھا، لیکن ہمارے دلوں کی بے چینی اسے مزید گہرا کر رہی تھی۔ حارث نے فرحان سے ایک خفیہ ملاقات طے کی تھی تاکہ اس معاملے کو مزید سمجھا جا سکے۔ ہم جانتے تھے کہ جو دشمن ہم سے کھیل کھیل رہا ہے، وہ بے حد چالاک اور خطرناک ہے۔ فرحان نے اپنے ایک ماہر ہیکر کو بھی اس ملاقات میں شامل کیا تاکہ فون اور دیگر شواہد کا تجزیہ کیا جا سکے۔

ملاقات ایک پرانی عمارت میں ہوئی، جہاں صرف فرحان کے قابلِ اعتماد لوگ موجود تھے۔ ہیکر نے ہمیں ایک حیران کن انکشاف کیا۔ ویڈیو، فون، اور دھمکی کے پیغام کے سراغ نے انہیں ایک خفیہ نیٹ ورک تک پہنچا دیا تھا جو کئی سالوں سے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ لیکن سب سے خطرناک بات یہ تھی کہ اس نیٹ ورک کے کچھ اراکین مقامی طور پر ہمارے قریب ہی سرگرم تھے۔

حارث نے فرحان سے پوچھا، “کیا ان لوگوں کے بارے میں کچھ تفصیلات ملی ہیں؟”
فرحان نے جواب دیا، “ابھی تک صرف اتنا معلوم ہوا ہے کہ ان کے کوڈ نیم ہیں۔ ‘شاہین’، ‘بلبل’ اور ‘شکاری’۔ یہ تینوں کسی بڑے منصوبے کا حصہ لگتے ہیں، اور شاہین ان کا لیڈر ہے۔”

یہ سن کر حارث نے گہری سانس لی۔ “ہمیں ان کا اگلا قدم جاننا ہوگا، ورنہ یہ ہمیں اور نقصان پہنچا سکتے ہیں۔”
فرحان نے کہا، “ہمیں ایک جال بچھانا ہوگا۔ اگر یہ لوگ تمہارے قریب ہیں، تو ہمیں ان کی حرکات پر نظر رکھنی ہوگی۔”

اگلے دن، حارث اور فرحان نے گھر کے آس پاس خفیہ کیمرے اور مائیکروفون نصب کیے۔ ہم نے اپنے معمولات کو بالکل عام رکھا تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔ لیکن اندر سے ہم سب بے حد چوکنا ہو چکے تھے۔

چند دن گزرے تو ہمیں ایک اور دھمکی آمیز پیغام ملا، لیکن اس بار یہ زیادہ واضح تھا۔ پیغام میں کہا گیا تھا:
“یہ آخری موقع ہے۔ رک جاؤ، ورنہ تمہارے اپنے لوگ تمہارے خلاف ہو جائیں گے۔”

یہ پیغام واضح طور پر ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش تھی۔ حارث نے کہا، “یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے قریب کے لوگوں پر شک کریں، لیکن ہم ان کی چال میں نہیں آئیں گے۔”

اسی دوران، فرحان نے ہمیں ایک اور حیرت انگیز خبر دی۔ ہیکر نے نیٹ ورک کے سرورز کو ٹریس کرتے ہوئے ایک لوکیشن کا پتہ لگایا تھا۔ یہ جگہ ہمارے علاقے سے زیادہ دور نہیں تھی، اور وہیں پر ان کی ایک خفیہ میٹنگ متوقع تھی۔ حارث نے فوراً فیصلہ کیا کہ وہ خود وہاں جائے گا۔

میں نے اسے روکنے کی کوشش کی، “یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ اگر وہ تمہیں پہچان گئے تو؟”
حارث نے میرے ہاتھ تھامے اور کہا، “یہ خطرہ لینا ضروری ہے۔ اگر ہم ڈر جائیں، تو یہ ہمیشہ جیتتے رہیں گے۔”

فرحان کے ساتھ مل کر حارث نے ایک خفیہ پلان بنایا۔ وہ لوگ ان کے قریب جا کر ان کی بات چیت سننا چاہتے تھے۔ فرحان کے لوگوں نے علاقے کی نگرانی شروع کر دی، اور حارث نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے ایک نیا روپ اپنایا۔

میٹنگ کی رات آئی۔ حارث اور فرحان کے لوگ خاموشی سے وہاں پہنچ گئے۔ یہ ایک پرانا گودام تھا، جس کے اندر کچھ لوگ موجود تھے۔ حارث نے ایک چھوٹے کیمرے کی مدد سے اندر کی ویڈیو ریکارڈنگ شروع کی۔ ان لوگوں کی بات چیت سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ کسی بڑے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔

ایک شخص، جو شاید ‘شاہین’ تھا، کہہ رہا تھا، “ہمیں جلد ہی اگلا قدم اٹھانا ہوگا۔ یہ لوگ ہمیں روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم انہیں سبق سکھائیں گے۔”
یہ سن کر حارث کا خون کھول اٹھا، لیکن اس نے خود پر قابو رکھا۔

اچانک، ان لوگوں کو شک ہو گیا کہ کوئی ان کی باتیں سن رہا ہے۔ ایک زور دار آواز آئی، “کون ہے وہاں؟ باہر نکلو!”

حارث اور فرحان کے ساتھیوں نے فوراً وہاں سے نکلنے کی کوشش کی، لیکن ایک شخص نے انہیں دیکھ لیا تھا۔ حارث نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے جلدی سے ویڈیو اور دیگر شواہد فرحان کو دیے اور خود دوسرے راستے سے نکل گیا۔

رات کو جب حارث واپس آیا، تو وہ تھکا ہوا لیکن مطمئن لگ رہا تھا۔ “ہم نے ان کے کچھ اہم ثبوت حاصل کر لیے ہیں۔ اب یہ جنگ اور زیادہ سنجیدہ ہو چکی ہے۔”

مجھے معلوم تھا کہ یہ صرف آغاز تھا۔ دشمن ہم پر نظر رکھ رہا تھا، لیکن حارث کا عزم اور مضبوط ہو چکا تھا۔ ہم جانتے تھے کہ حق اور انصاف کی یہ جنگ آسان نہیں ہوگی، لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top