ssthem.xyz

ماں کے نام شہید کا آخری خط

جذبہ، قربانی اور پاکستان ماں، یہ میں ہوں، تمہارا بیٹا علی۔”یہ الفاظ جب کسی سپاہی کے قلم سے نکلتے ہیں تو وہ صرف حروف نہیں ہوتے، وہ دھڑکنوں سے جُڑے جذبات ہوتے ہیں۔ ایک ایسا سپاہی جو وطن کے تحفظ کے لیے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر سرحدوں پر ڈٹا ہو، جب اپنی ماں کو خط لکھتا ہے، تو ہر لفظ میں وطن پرستی، محبت اور ایثار کا رنگ چھلکتا ہے۔ وطن کا بیٹا اور ماں کی دعائیں ایک ماں اپنی آغوش میں جس بچے کو پالتی ہے، جب وہی بیٹا وردی میں دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہو، تو وہ صرف ماں کا فخر نہیں بلکہ پوری قوم کی امید بن جاتا ہے۔ ماں، میں جانتا ہوں تم مجھے کتنا چاہتی ہو، لیکن مجھے بھی تم سے بڑھ کر اس دھرتی سے محبت ہے، جو ہمیں آزادی دیتی ہے۔ کیا آپ قوم کے ایسے بیٹوں کی قربانیوں کی مزید داستانیں پڑھنا چاہتے ہیں کے مزید خبریں اور تجزیے یہاں پڑھیں

شہادت: ایک خواب، ایک فخر اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ شہید کبھی مرتے نہیں۔ وہ زندہ رہتے ہیں، اللہ کے ہاں رزق پاتے ہیں۔ جب ایک سپاہی جان دے کر شہادت کا درجہ حاصل کرتا ہے، تو وہ دنیا سے نہیں جاتا، بلکہ ابدی زندگی کا آغاز کرتا ہے۔ اگر میں نہ لوٹا، تو میری یہ چند سطریں میری محبت، میری آخری سانس بن جائیں گی۔ کیا آپ ایسی متاثر کن کہانیوں سے کچھ سیکھنا چاہتے ہیں یہ انسپائرنگ صفحہ ضرور دیکھیں۔

شہید کی فضیلت اسلامی نقطہ نظر سے شہید زندہ ہے قرآن پاک میں ارشاد ہے: وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ (آل عمران: 169) (ترجمہ: جو اللہ کی راہ میں مارے گئے، انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں۔)

شہید کی مغفرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شہید کو اس کے خون کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی بخش دیا جاتا ہے۔ (ترمذی)

جنّت میں داخلہ شہید کو بغیر حساب کے جنت میں داخل کیا جاتا ہے، اور اسے 72 حوروں سے نکاح کی سعادت ملتی ہے۔

قبر کا عذاب نہیں شہید قبر کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے، اور اس کی روح پرندوں کی شکل میں جنت میں آزادانہ گھومتی ہے۔

خون کی خوشبو نبی ﷺ نے فرمایا: شہید کے خون کی خوشبو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔(ابن ماجہ)

خاندان کے لیے دعوتِ مغفرت شہید کے گھر والوں کے لیے اس کی شہادت باعثِ رحمت بنتی ہے، اور اللہ تعالیٰ ان کی طرف توجہ فرماتا ہے۔

قیامت میں خصوصی مقام شہید قیامت کے دن سرخرو ہوگا اور اللہ کے عرش کے سائے تلے کھڑا ہوگا۔ شہادت کی یہ فضیلت صرف اُس صورت میں ہے جب نیت خالصتاً اللہ کی رضا کے لیے ہو، نہ کہ دکھاوے یا دنیاوی مفاد کے لیے۔

فوجی کی راتیں: اللہ، وطن اور ماں کی یاد ایک فوجی صرف بندوق نہیں اٹھاتا۔ اس کا اصل ہتھیار اس کی نیت، دعا اور ماں کی دعا ہوتی ہے۔ سرحد پر کھڑا ہر سپاہی اللہ پر یقین رکھ کر، سجدے کی طاقت کے ساتھ دشمن کا سامنا کرتا ہے۔ماں، میں سجدے میں تمہاری سلامتی اور اس قوم کے بچوں کے لیے دعائیں مانگتا ہوں۔اگر آپ قوم کے ان سپاہیوں کی مکمل فہرست اور خبریں جاننا چاہتے ہیں تو یہاں دیکھیں: – پاکستان کا حب الوطنی سے بھرپور پلیٹ فارم ماں کا خط، بیٹے کی یاد جب ایک ماں اپنے بیٹے کی لکھی ہوئی آخری تحریر پڑھتی ہے، تو اس کی آنکھوں میں آنسو بھی ہوتے ہیں، اور دل میں فخر بھی۔ کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اس کا بیٹا صرف اس کا نہیں، پوری قوم کا تھا۔ اگر میں نہ رہا، تو چاند کو دیکھنا، میں تمہیں وہیں سے مسکراتا نظر آؤں گا۔ اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ آپ کی کہانی یا جذبات ہزاروں لوگوں تک پہنچیں؟یہ ویب سائٹ آپ کے لیے بہترین ذریعہ ہے

پاکستانی جوان: قربانی کا ستارہ یہ سپاہی علی کوئی ایک فرد نہیں، یہ ہر پاکستانی فوجی کا نمائندہ ہے۔ جو ہر روز، ہر لمحہ، اپنی جان کا نذرانہ لیے ملک کی حفاظت کرتا ہے۔ وہ ہمیں سکھاتا ہے کہ وطن سے محبت صرف نعرے نہیں، عمل سے ہوتی ہے۔> “میں نے لڑنا سیکھا، لیکن ڈرنا نہیں سیکھا۔ تمہیں فخر ہوگا ماں، تمہارا بیٹا سرحد پر کھڑا ہے۔ ہم پر شہیدوں کے جذبات، اور فوجیوں کے واقعات کو روشنی میں لاتے رہتے ہیں۔ ایسے مزید مضامین کے لیے یہاں کلک کریں

شہید زندہ ہوتے ہیں یہ قوم ان بیٹوں کو کبھی نہیں بھولے گی جنہوں نے اپنی جوانی، خواب، اور سانسیں وطن پر قربان کر دیں۔ ان کے خط، ان کی تصاویر، ان کی کہانیاں ہمیں ہمیشہ یاد دلاتی رہیں گی کہ ہم آزاد ہیں کیونکہ وہ قربان ہوئے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ان سپاہیوں کی قربانی کو نوجوان نسل کے دلوں تک پہنچایا جائے؟ تو اس بلاگ کو شئیر کریں۔

آپ سے ایک سوال کیا آپ کے گھر میں بھی کوئی ایسا سپاہی ہے جس نے قوم کے لیے قربانی دی ہو؟ کیا آپ ان کے الفاظ، دعاؤں یا کہانیوں کو شیئر کرنا چاہتے ہیں؟تو آج ہی ہمیں لکھیں اور اس آواز کو پوری قوم تک پہنچائیں۔

One thought on “Love Beyond Death: A Soldier’s Touching Last Letter Home

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top